بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں چھوڑے ہوئے برتن کا حکم


سوال

اگرکوئی مسجدمیں افطاری لائے اور اپنا برتن چھوڑجاے تو اس کو اپنے ذاتی استعمال میں لاناجائز ہے؟ اور اس برتن پر ایک سال کاعرصہ گزرگیاہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ برتن کا حکم 'لقطہ' کا ہے، یعنی اگر ممکن ہو تو اسے اس کے مالک تک پہنچایا جائے یا اسے محفوظ رکھا جائے یہاں تک کہ مالک آکر علامت بتاکر لے لے، اور اگر مالک تک پہنچانا ممکن نہ ہو اور حفاظت مشکل ہو تو مالک کی طرف سے اسے صدقہ کرکے کسی مستحقِ زکاۃ کو دے دیا جائے۔اگر مالک واپس آکر  علامت بتاکر طلب کرے تو اس کی قیمت اسے ادا کرنی ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 279):

(ولو من الحرم أو قليلة أو كثيرة) فلا فرق بين مكان ومكان ولقطة ولقطة (فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں