بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں بیان کی ویڈیو بنانا/ ہاف آستین والی شرٹ میں نماز ادا کرنا


سوال

مسجد میں قرآن وحدیث کے مطابق محفل ہوتی ہے تو اس میں چند افراد اپنے موبائل سے ویڈیو یا مکمل محفل کی فلم بناتے ہیں،کیا یہ عمل مسجد میں کرنا جائز ہے؟

2: آج کل لوگ ہاف آستین والی شرٹ نماز میں استعمال کرتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

کسی شدید ضرورت  کے بغیر جاندار کی تصویر بنانا   حرام اور گناہِ کبیرہ ہے،   احادیث مبارکہ میں تصویر کی حرمت پر سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں، ویڈیو یا فلم بھی تصویر سے بنتی ہے،اور یہ بھی تصویر ہی ہے، مسجد اور غیر مسجد ہر جگہ یہ عمل  ناجائز ہے، مسجد میں  اس حرام کام کی شناعت اور قباحت اور بھی زیادہ  ہوجاتی ہے، لہذا اس سے  اجتناب ضروری ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ".

(حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

2: آدھی (ہاف) آستین والی شرٹ میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس حالت میں نماز ادا کی تو کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(و) كره (كفه) أي رفعه ولو لتراب كمشمر كم أو ذيل.

(قوله:  كمشمر كم أو ذيل) أي كما لو دخل في الصلاة وهو مشمر كمه أو ذيله، وأشار بذلك إلى أن الكراهة لا تختص بالكف وهو في الصلاة كما أفاده في شرح المنية، لكن قال في القنية: واختلف فيمن صلى وقد شمر كميه لعمل كان يعمله قبل الصلاة أو هيئته ذلك اهـ ومثله ما لو شمر للوضوء ثم عجل لإدراك الركعة مع الإمام. وإذا دخل في الصلاة كذلك وقلنا بالكراهة فهل الأفضل إرخاء كميه فيها بعمل قليل أو تركهما؟ لم أره: والأظهر الأول بدليل قوله الآتي ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل تأمل. هذا، وقيد الكراهة في الخلاصة والمنية بأن يكون رافعا كميه إلى المرفقين. وظاهره أنه لا يكره إلى ما دونهما. قال في البحر: والظاهر الإطلاق لصدق كف الثوب على الكل اهـ ونحوه في الحلية، وكذا قال في شرح المنية الكبير: إن التقييد بالمرفقين اتفاقي. قال: وهذا لو شمرهما خارج الصلاة ثم شرع فيها كذلك، أما لو شمر وهو فيها تفسد لأنه عمل كثير."

(كتاب الصلاة، 1/ 640، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں