ایک جگہ خریدی گئی جس میں آدھے حصے پر دنیاوی تعلیم کے لیے اکیڈمی بنائی گئی، اور آدھے حصے پر مسجد بناکر وقف کردیا، مسجد کی پہلی منزل پر ناظرہ قرآن کریم پڑھایا جاتا ہے اور دوسری منزل پر حفظ قرآن کی تعلیم بھی دی جاتی ہے، اور دوسری منزل میں آٹھ کمرے بنے ہوئے ہیں یہ تعلیم وہاں دی جاتی ہے، اور مسجد کی چھت اور اکیڈمی کی چھت آپس میں ملی ہوئی ہے۔ اب دریافت طلب بات یہ ہےمسجدکی دوسری منزل پر اکیڈمی کی کلاسیں بناکر اس کی تعلیم دی جاسکتی ہے؟ اور مسجد کی چھت پر پرندے پالے جا سکتے ہیں یا نہیں؟
صورت مسئولہمیں مذکورہ جگہ کو جب مسجد کے لیے وقف کردیا اور مسجد بھی بنالی تو اب مسجد کے کسی حصے پر اسکول یا دنیاوی تعلیم کے لیے اکیڈمی بنانا جائز نہیں، نیز مسجد کی چھت پر پرندے پالنا بھی جائز نہیں کیوں کہ اس سے مسجد کو دنیوی اور ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا لازم آتا ہےجو کہ شرعاً جائز نہیں،نیزچھت پر پرندے پالنے میں مسجد کی تلویث اور بے حرمتی کا خطرہ بھی ہے۔
غنیۃالمستملی میں ہے:
وههنا ابحاث الاول فيما تصان عنه المساجد الي ان قال والمرور فيها لغير ضرورة ورفع الصوت للخصومة وادخال المالمجانين والصبيان لغير الصلوة ونحوها
(فصل فی احکام المسجد، ص/611، ط/سہیل اکیڈمی)
مصنف عبدالرزاق میں ہے:
عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «جنبوا مساجدكم مجانينكم، وصبيانكم، ورفع أصواتكم، وسل سيوفكم، وبيعكم، وشراءكم، وإقامة حدودكم، وخصومتكم
(باب البیع والقضاء فی المسجد، ص/441، ج/، ط/المکتب الاسلامی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144305100118
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن