بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں ورزش کرنا


سوال

کیا مسجد میں ورزش کر سکتے ہیں؟

جواب

مسجد اللہ کا گھر ہے جو عبادت کے لیے بنا ہے، اس  میں ورزش کرنا آدابِ  مسجد  کے  خلاف  ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

"(وتكره المجامعة ‌فوق ‌المسجد والبول والتخلي) لأن سطح المسجد له حكم المسجد حتى يصح الاقتداء منه بمن تحته."

(‌‌كتاب الصلاة:ج:1،ص420، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی  میں ہے:

"(و) كره تحريما (الوطء فوقه، والبول والتغوط) لأنه مسجد إلى ‌عنان ‌السماء."

(‌‌كتاب الصلاة، لا بأس باتخاذ المسبحة لغير رياء: ج:1،ص:656،ط: سعید)

امداد الاحکام میں ہے :

"مسجد  میں ورزش خلافِ ادب ہے، لہذا زمانۂ اعتکاف میں اس کو ترک کردیں اگر تکلیف نہ ہو، اور اگر تکلیف زیادہ، ناقابلِ برداشت ہو تو بمجبوری خلوت کے وقت کرلیا کریں۔"

(کتاب الصوم، باب الاعتکاف،ج 2 / ص 150، ط: دار العلوم)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601101663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں