بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں اجرت لے کر قرآن کی تعلیم دینا


سوال

 قرآن کی تعلیم کے لیے الگ سے جگہ ہونے کے باوجود اگر مسجد میں پڑھائی ہو تو اس  کی اجرت کا کیا حکم ہے ؟

جواب

مسجد  میں مستقل بنیادوں پر مدرسہ یا مکتب قائم کرنا شرعاً  درست نہیں،  تاہم مدرسہ یا مکتب مسجد کی حدود سے باہر قائم ہو اور جگہ کی تنگی کے باعث عارضی طور پر مسجد میں تعلیم دی جائے اور مسجد  کے آداب کی مکمل رعایت رکھی جائے تو اس کی گنجائش ہے،  لیکن مسجد میں مستقل طور پر مدرسہ بنا کر اجرت لے کر تعلیم دینا جائز نہیں، لہذا  صورتِ مسئولہ میں  قرآنی تعلیم کے لیے متبادل جگہ  ہے تو وہیں انتطام کیا جائے بلاضرورت مسجد میں سلسلہ نہ رکھا جائے ۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"ويكره كل عمل من عمل الدنيا في المسجد، ولو جلس المعلم في المسجد والوراق يكتب، فإن كان المعلم يعلم للحسبة والوراق يكتب لنفسه فلا بأس به؛ لأنه قربة، وإن كان بالأجرة يكره إلا أن يقع لهما الضرورة، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الكراهية، الباب الخامس فى آداب المسجد، ج:5، ص:321، ط:مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں