بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں نماز جمعہ پر پابندی ہو تو کیا کریں؟


سوال

کرونا وائرس کی وجہ سے حکومتِ وقت اگر مسجدوں میں نمازِ جمعہ پر پابندی لگا دیتی ہے تو کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ گھر میں نمازِ جمعہ کا اجتماع کیا جاسکے؟ اگر ہاں، تو کم از کم کتنے افراد ہوں؟

جواب

اگر کسی ملک میں حکومتی سطح پر مساجد  بالکلیہ بند کردی جائیں تو  مقامی لوگوں کو چاہیے کہ وہ حکمت کے ساتھ انتظامیہ کواسلامی اَحکام کے بارے میں آگاہ کریں اور کوشش کریں کہ وہ پابندی ہٹادیں۔ اور جب تک پابندی رہے تو مسجد کی جماعت چھوٹ جانے کا عذر معتبر ہے، ایسی صورت میں کوشش کریں کہ گھر پر ہی باجماعت نماز کا اہتمام ہو۔
   اگر کسی ملک میں مساجد بالکلیہ بند ہوں یا بعض صحت مند افراد کو جمعہ کی نماز میں شرکت سے روک دیا جائے تو انہیں چاہیے کہ وہ مساجد کے علاوہ جہاں چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد جمع ہوسکیں اور ان لوگوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کی نماز میں شرکت کی ممانعت نہ ہو، جمعہ قائم کرنے کی کوشش کریں۔  شہر، فنائے شہر  یا قصبہ میں جمعہ کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ لہٰذا امام کے علاوہ کم از کم تین مرد مقتدی ہوں تو  بھی جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ چناں چہ جمعے کا وقت داخل ہوجانے کے بعد پہلی اذان دی جائے، سنتیں ادا کرنے کے بعد امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، امام کھڑے ہوکر دوخطبے پڑھ کر دو رکعت نمازِ جمعہ  پڑھا دے،  چاہے گھر میں ہوں یا کسی اور جگہ جمع ہو کر پڑھ لیں۔ عربی خطبہ اگر یاد نہ ہو تو  کوئی خطبہ دیکھ کر پڑھے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیں۔ 
  اگر شہر یا فنائے شہر یا قصبہ میں چار  بالغ افراد جمع نہ ہوسکیں تو ظہر کی نماز  تنہا پڑھیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں