یہاں عرب میں ہر مسجد میں دوسری کئی جماعت کرانا عام بات ہیں،ہم احناف کے لیے تو یہ مکروہ ہے،لیکن کسی کا عام معمول نہ ہو اور جماعت نہ مل سکے ،اور دوسری جماعت ہو رہی ہو،تو کیا اس میں شامل ہوا جاۓ یا انفرادی ہی پڑھی جاۓ؟
اگر کوئی شخص مسجد میں جماعتِ ثانیہ کو پالے تو کوشش یہ کی جاۓ کہ دوسری مسجد میں اگر جماعت ہو رہی ہو تواس میں شرکت کرے ورنہ مسجد کے علاوہ دوسری جگہ میں اپنی جماعت کرالے یا اسی مسجد میں انفرادی طور پر پڑھ لے لیکن اس کی عادت نہ بناۓ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويؤيده ما في الظهيرية: لو دخل جماعة المسجد بعد ما صلى فيه أهله يصلون وحدانا وهو ظاهر الرواية."
کتاب الصلوۃ،باب الامامۃ،مطلب فی تکرار الجماعۃ فی المسجد،ج:1،ص:553،ط:ایچ ایم سعید)
فقط وللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101422
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن