بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں ناپاک کپڑے پہن کر رہنا/ ناپاک کپڑوں میں قرآنِ کریم کی تلاوت


سوال

 (1) معتکف کا ناپاک لنگی پہن کر مسجد میں رہنا کیسا ہے؟

(2) ناپاک لنگی پہن کر قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟

جواب

1-  مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، اس کو پاک رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، ناپاک کپڑے پہن کر مسجد میں رہنا مسجد کے ادب کے خلاف ہے، اور بلاعذر ایسا کرنا گناہ ہے، معتکف کو چاہیے کہ فوراً ناپاک کپڑوں کو تبدیل کر کے پاک کپڑے پہن لے، اگر پانی یا پاک کپڑے موجود نہیں ہیں تو جب تک عذر ہے اس وقت تک مسجد میں رہ سکتا ہے، لیکن دل میں استغفار کرتا رہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے صحیح حدیث میں مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"مجھ پر میری امت کے اعمال پیش کیے گئے، اچھے بھی اور برے بھی، چناں چہ میں نے اپنی امت کے اچھے اعمال میں سے "راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا" بھی پایا۔ اور میں نے اپنی امت کے برے اعمال (گناہوں) میں سے "مسجد میں پھینکے گئے تھوک" کو بھی پایا جسے صاف نہ کیا گیا ہو۔ "

مسجد میں تھوکنا یا کچرا ڈالنا جب گناہوں میں شمار کیا گیا ہے تو مسجد میں ناپاکی لے جانا بدرجہ اولیٰ برا عمل شمار ہوگا۔

2-  قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس کی تلاوت کے لیے ضروری ہے کہ آدمی پاک صاف کپڑے پہنے، ناپاک کپڑوں میں قرآن مجید کی تلاوت بھی قرآن مجید کی بے ادبی شمار ہو گی، فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ ایسی حالت میں تلاوت مکروہ ہے؛ لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں