ہماری مسجد کےصحن کے مشرقی اور جنوبی جانب چاردیواری مسجد کی ہےاور شمالی جانب اپنی دیوار نہیں ہے،بلکہ ساتھ والےمکان کی دیوارہے،دو جانب کی چاردیواری پر ٹائل لگادی ہیں، اب شمالی جانب پر ٹائل لگاناہے،پوچھنا یہ ہے کہ اُس ساتھ والے مکان کی دیوار پر مسجد کی طرف سے ٹائل لگانا جائز ہے؟یا مسجد کی اپنی دیوار لگا کر اُس پر ٹائل لگانا ضروری ہے؟کیوں کہ اگر چہ صاحب مکان کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں ،لیکن یہ دیوار اُس کی ذاتی ملکیت ہے،مسجد کے لیے وقف نہیں ہے۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مسجد کے صحن کی شمالی جانب ساتھ والے مکان کی دیوار پر مسجد کی رقم سے ٹائل لگاناجائز نہیں ہے،کیوں کہ مسجد کی رقم مسجد پر خرچ کرنے کی اجازت ہے ،دوسرے کے مکان کی دیوار پر خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہے،اب یا تو مسجد والے اپنی دیوار کھڑی کریں اور اُس دیوار پر ٹائل لگائیں یا ساتھ والے مکان کی دیوار پر ٹائل لگانے کے لیے لوگوں سے مستقل چندہ کریں اور اس سے ٹائل لگانے کاخرچہ ادا کریں ۔
"فتح القدیر للكمال ابن الهمام "میں ہے:
"لأن التصرف في ملك الغير والأمر به إنما لا يجوز لو كان بغير إذن المالك ورضاه، كما لو غصب ملك الغير أو أمر بغصبه. وأما إذا كان بإذنه ورضاه فيجوز قطعا".
(كتاب الوكالة،ج:8،ص:22،ط:دار الفكر۔لبنان)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ليس للقيم أن يتخذ من الوقف على عمارة المسجد مشرفا من ذلك ولو فعل يكون ضامنا، كذا في فتاوى قاضي خان ...... متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد“، کذا في فتاوی قاضي خان اهـ".
(كتاب الوقف، الفصل الثاني في الوقف وتصرف القيم وغيره في مال الوقف عليه، ج:2، ص:459، ط:سعيد)
"الأشباہ والنظائر" میں ہے:
”ولاتجوز إعارة أدواته لمسجد آخر اهـ.“
(القول فی أحكام المسجد، ص:360، ط: قديمي كتب خانه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144401101662
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن