بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے موقوفہ زمین کو فروخت یا تبدیل کرنا


سوال

مسجد کیلے وقف شدہ زمین واپس لینا یاخریدنا یااپنے تصرف میں لانا یاتبدیل کرنا جائز ہے یانہیں؟

جواب

  سوال میں مذکور امور میں سے کوئی بھی جائز نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث كذا في الهداية وفي العيون واليتيمة إن الفتوى على قولهما كذا في شرح أبي المكارم للنقاية."

(کتاب الوقف،الباب الأول في تعريفه وركنه وسببه وحكمه وشرائطه،ج2،ص350،ط؛دار الفکر)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"مسجد کے نام وقف زمین کو دوسری زمین سے تبدیل کرنا

الجواب حامداً ومصلیاً:

اگر اس زمین سے مسجد کو نفع حاصل ہونے کوئی صورت نہیں تو اس کو تبدیل کرنا اور نفع والی زمین مسجد کے لیے حاصل کرنا درست ہے۔"

(کتاب الوقف،باب فی استبدال الوقف وبیعہ،ج14،ص300،ط؛جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں