مسجد کے لیے بیٹری کی خریداری کے پیسے کسی سے مانگے اور ایک شحص نے دوہزار روپےمسجد کی بیٹری کے لیے دیے، لیکن مسجد والے نے اس ر قم ے بیٹری نہیں لی، حال آں کہ دینے والے سے یہ رقم بیٹری کے لیے ہی لی تھی۔ تو اب یہ رقم واپس کی جاسکتی ہے کہ دینے والا کسی دوسری مسجد میں جہاں ضرورت ہولگادے؟
اگر مذکورہ رقم دینے والے شخص نے یہ رقم مسجد میں خاص مصرف یعنی بیٹری کی خریداری کے لیے دی تھی، اور اب مسجد کو بیٹری کی ضرورت نہیں،تو مالک کو رقم واپس کی جاسکتی ہے، اور وہ کسی دوسری مسجد میں اپنی مرضی سے یہ رقم خرچ کرسکتا ہے۔نیز مالک کو اطلاع دے کر اس کی اجازت سے یہ رقم اسی مسجد کی دیگر ضروریات میں بھی خرچ کرنا جائز ہے۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند 13/507دارالاشاعت ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201500
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن