بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی وقف شدہ اینٹیں کسی شخص کو ذاتی مکان یا دکان کی تعمیر کے لیے بطور ادھار دینے کا حکم


سوال

کیا مسجد کے لیے وقف اینٹیں جو مسجد میں پڑی ہیں کسی شخص کو ذاتی مکان یا دکان کی تعمیر کے لیے اُدھار دی جا سکتی ہیں؟

جواب

مسجد کا موقوفہ مال کمیٹی یا متولی و خزانچی کے پاس امانت ہوتا ہے، اس لیے مسجد کا متولی مسجد  کی رقم صرف مسجد  میں صرف کرنے کا پابند ہے، مسجد کا موقوفہ مال کسی کو بطورِ قرض یا ادھار دینے یا کمیٹی کے افراد کے لیے خود لینے کی اجازت نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (4/ 338):

’’ الوديعة لاتودع ولاتعار ولاتؤاجر ولاترهن، وإن فعل شيئًا منها ضمن، كذا في البحر الرائق. ‘‘

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’مسجد کا پیسہ متولی کے پاس امانت ہوتا ہے، اس میں اور کسی قسم کا تصرف کرنا روزگار وغیرہ میں لگانا جائز نہیں۔ مسجد کی رقم متولی کے پاس امانت ہے، کسی کو بیوپار کے لیے دینے کا اس کو حق نہیں‘‘۔

(باب احکام المساجد، ج:۱۵، ص:۸۰)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں