کیا مسجد کے لیے وقف اینٹیں جو مسجد میں پڑی ہیں کسی شخص کو ذاتی مکان یا دکان کی تعمیر کے لیے اُدھار دی جا سکتی ہیں؟
مسجد کا موقوفہ مال کمیٹی یا متولی و خزانچی کے پاس امانت ہوتا ہے، اس لیے مسجد کا متولی مسجد کی رقم صرف مسجد میں صرف کرنے کا پابند ہے، مسجد کا موقوفہ مال کسی کو بطورِ قرض یا ادھار دینے یا کمیٹی کے افراد کے لیے خود لینے کی اجازت نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (4/ 338):
’’ الوديعة لاتودع ولاتعار ولاتؤاجر ولاترهن، وإن فعل شيئًا منها ضمن، كذا في البحر الرائق. ‘‘
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
’’مسجد کا پیسہ متولی کے پاس امانت ہوتا ہے، اس میں اور کسی قسم کا تصرف کرنا روزگار وغیرہ میں لگانا جائز نہیں۔ مسجد کی رقم متولی کے پاس امانت ہے، کسی کو بیوپار کے لیے دینے کا اس کو حق نہیں‘‘۔
(باب احکام المساجد، ج:۱۵، ص:۸۰)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201344
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن