بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے تہہ خانے میں وضوخانہ بنانے کا حکم


سوال

ہمارے علاقے میں ایک مسجد زیرِ تعمیر ہے،جس  کے نچلے حصے(تہہ خانہ) میں ہم لوگ چاہتے ہیں کہ وضوخانہ اور امام صاحب کے لیے گھر  بنادیا جائے،اور اوپر والے حصہ پر مسجد بنادی جاۓ  ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟  اور مسجد کا وہ حصہ جس کےنیچےوضوخانہ ہومسجدِ شرعی کہلائے گی یا  نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد کے تہہ خانے میں وضو خانہ اور امام کے لیے گھر بنانا جائز نہیں، لہذا   اگر مسجد کے   نچلے حصے میں وضو خانہ  اور امام کا گھر بنالیا گیا تو ایسی صورت میں مسجد کا بالائی حصہ شرعی مسجد نہیں کہلاۓ گا۔

تقریراتِ رافعی میں ہے:

"بقي لوجعل الواقف تحته بیتا للخلاء هل یجوز کما في مسجد محلّة الشحم فی دمشق؟ لم أرہ صریحا، الظاهر عدم الجواز وما يأتي متنا لا يفيد الجواز لأن بيت الخلاء ليس من مصالحه على أن الظاهر عدم صحة جعله مسجدا بجعل بيت الخلاء تحته كما يأتي أنه لو جعل السقاية أسفله لا يكون مسجدا فكذا بيت الخلاء لأنهما ليسا من المصالح."

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:2، ص:85، ط: زکریا دیوبند)

البحر الرائق  میں ہے:

"حاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه لقوله تعالى {وأن المساجد لله}."

( کتاب الوقف، فصل في أحکام المسجد، ج:5، ص:271، ط: دار الکتاب الإسلامی، بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506102228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں