بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تراویح کی جماعت چھوٹ جائے تو کیا کرے؟ / اکٹھے چار رکعات تراویح پڑھنا


سوال

مسجد کی تراویح چھوٹنے کے بعد گھر میں تراویح کی  دو رکعات کے بجائے 4 رکعت کی نیت کرکے پڑھی جاسکتی ہے؟ کیا مسجد کی تراویح چھوٹنے کے بعد گھر میں تراویح پڑھنا ضروری ہے؟

جواب

تراویح میں دو دو رکعت پر  سلام  پھیرنا  افضل  اور  سنت  ہے، لیکن اگر چار رکعت پر سلام پھیرا جائے تو نماز ہو جائے گی بشرطیکہ دو رکعت کے بعد  قعدہ کیا جائے۔لیکن چار  چار رکعات کرکے پڑھنا افضل نہیں ہے، اس لیے  بغیر عذر کے قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے؛   بہرحال تراویح کی نماز دو  دو  رکعت  ہی کر کے پڑھنی چاہیے،  چاہے جماعت کے ساتھ ہو یا اکیلے۔

اگر کسی شخص  سے مسجد  کی تراویح کی جماعت فوت  ہوجائے، تو   جہاں تراویح کی جماعت  ملنا آسان ہو وہاں شریک ہوجائے، یا پھر  انفرادی  طور پر اپنی تراویح پڑھ  لے۔ مسجد کی جماعت رہ جانے کی وجہ سے تراویح ساقط نہیں ہوتی، لہٰذا اس وجہ سے تراویح  کا چھوڑنا جائز نہیں۔

شامی میں ہے:

"(قوله: وصحت بكراهة) أي صحت عن الكل. وتكره إن تعمد، وهذا هو الصحيح، كما في الحلية عن النصاب وخزانة الفتاوى. خلافاً لما في المنية من عدم الكراهة، فإنه لايخفى ما فيه لمخالفته المتوارث".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 45), باب الوتر والنوافل, ط: سعید)

"ومنها أن الجماعة في التطوع ليست بسنة إلا في قيام رمضان."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں