بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر میں خرچ کرنا


سوال

مسجد کی  تعمیر میں مال لگانے سےکتنا ثواب  ملتاہے؟

جواب

مسجد کی تعمیر نہایت ہی  فضیلت والا عمل  ہے،اور اس کے ثواب کی کوئی حد نہیں ،جتنا اخلاص ہوگا اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا،مسجد کی تعمیر کے بارےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:کہ "جواللہ تعالیٰکی رضا کے لیے مسجد بنائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا"،اور دوسری روایت میں ہے،کہ "جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا"،اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ "جس شخص نے پرندے کے گھونسلے کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی مسجد اللہ کے لیے بنوائی، تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔"

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا الحميدي عبد الله بن الزبير قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري قال: أخبرني محمد بن إبراهيم التيمي: أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها، أو إلى امرأة ينكحها، فهجرته إلى ما هاجر إليه."

(باب: كيف كان بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم،ج:1، ص:3، ط: دار ابن کثیر)

صحیح مسلم میں ہے:

"أنه سمع عثمان بن عفان، عند قول الناس فيه حين بنى مسجد الرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنكم قد أكثرتم. وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "‌من ‌بنى ‌مسجدا - قال بكير: حسبت أنه قال - يبتغي به وجه الله، بنى الله له مثله في الجنة."

(كتاب الزهد والرقائق، باب فضل بناء المساجد، ج:4، ص:287، ط:دار إحياء التراث العربي)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن عمر بن الخطاب، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌من ‌بنى ‌مسجدا يذكر فيه اسم الله، بنى الله له بيتا في الجنة»."

(كتاب المساجد والجماعات، باب من بنى لله مسجدا، ج:1، ص:243، ط: دار إحياء الكتب العربية)

و فیہ ایضاً:

"عن جابر بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌من ‌بنى ‌مسجدا لله كمفحص قطاة، أو أصغر، بنى الله له بيتا في الجنة»."

(كتاب المساجد والجماعات، باب من بنى لله مسجدا، ج:1، ص:244، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں