بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کیے گئے چندہ سے امام و مؤذن کو تنخواہ دینا


سوال

مسجد کی تعمیر  کے لیے چندہ جمع کیا گیاہے، اب اس جمع شدہ رقم سے امام مؤذن کی تنخواہ دینا کیساہے؟

جواب

چندے کی رقم کا حکم یہ ہے کہ چندے کی رقم جس مد کے لیے جمع کی گئی ہو اسی مد میں خرچ کرنا ضروری ہے، اس کے علاوہ مصرف میں خرچ کرنے لیے چندہ دینے والوں کی اجازت ضروری ہے، اگر چندہ دینے والے اجازت دے دیں تو کسی اور مصرف میں اس کا استعمال جائز ہوگا،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرتعمیر کے  لیے   چندہ دینے والوں کی اجازت سے  امام و مؤذن کو تنخواہ دی جائے گی تو درست ہے،  ورنہ درست نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الخير الرملي: أقول: ومن اختلاف الجهة ما إذا كان الوقف منزلين أحدهما للسكنى والآخر للاستغلال فلا يصرف أحدهما للآخر وهي واقعة الفتوى. اهـ."

( کتاب الوقف، مطلب في نقل انقاض المسجد ونحوہ، ج: 4/ صفحہ: 361/ ایچ، ایم، سعید)

وفیه أیضًا:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."

(کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین۔۔۔( ج: 4/ صفحہ: 445/ ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں