بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کا چندہ ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے


سوال

ایک آدمی کو پیسوں کی ضرورت ہےاور اس کے پاس مسجد کا چندہ ہےمسجد بنانے کے لئے، وہ اس چندہ سے اپنی ضرورت پوری کر سکتا ہے؟ ایک  وجہ یہ ہے کہ  فی الحال مسجد کی کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے جس میں پیسہ خرچ کیا جائے اور دوسرا اس وجہ وہ خرچ کرنا چاہتا ہے کیوں کہ اس کا ارادہ کہ وہ مسجد کی ضرورت سے پہلے ہی اس کو  مسجد کے چندہ میں واپس رکھ دے گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کی تعمیر کے لیے جو پیسے جمع ہوئے وہ امانت ہیں، اسے  ذاتی ضرورت میں استعمال کرنااور قرض کے طور پر لینا  جائز نہیں  ہے۔ 

البحر الرائق میں ہے :

"أن القيم ليس له إقراض مال المسجد."

(كتاب الوقف، تصراف الناظر في الوقف، ج5، ص259، دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں