ایک آدمی کو پیسوں کی ضرورت ہےاور اس کے پاس مسجد کا چندہ ہےمسجد بنانے کے لئے، وہ اس چندہ سے اپنی ضرورت پوری کر سکتا ہے؟ ایک وجہ یہ ہے کہ فی الحال مسجد کی کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے جس میں پیسہ خرچ کیا جائے اور دوسرا اس وجہ وہ خرچ کرنا چاہتا ہے کیوں کہ اس کا ارادہ کہ وہ مسجد کی ضرورت سے پہلے ہی اس کو مسجد کے چندہ میں واپس رکھ دے گا۔
صورت مسئولہ میں مسجد کی تعمیر کے لیے جو پیسے جمع ہوئے وہ امانت ہیں، اسے ذاتی ضرورت میں استعمال کرنااور قرض کے طور پر لینا جائز نہیں ہے۔
البحر الرائق میں ہے :
"أن القيم ليس له إقراض مال المسجد."
(كتاب الوقف، تصراف الناظر في الوقف، ج5، ص259، دار الكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100692
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن