بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کے لئے وصول کئے گئے فنڈ سے مسجد کا قرض ادا کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک مسجد تعمیر کروائی، اور اس کے لئے لوگوں سے چندہ لیا تھا، مسجد کی تعمیر تقریبا مکمل ہوگئی تھی، لیکن سیلابی ریلوں کی زد میں آنے کی وجہ سے مسجد شہید ہوگئی، سیلابی ریلوں میں بہہ گئی، مسجد پر کچھ قرض ہے، میں نے لوگوں سے تعمیر مسجد کے لئے پیسے لئے تھے، لیکن اب مسجد تو منہدم ہوگئی، اب مسجد پر جو قرض ہے، وہ ان رقوم سے جو مسجد کی تعمیر کے لئے جمع ہوئے تھے، ان سے ادا کرسکتا ہوں؟

مسجد پر قرض سے مراد یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر کے لئے قرض لیا تھا۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے مسجد کی تعمیر کی غرض سے قرض لیا تھا، اور اسی مسجد کی تعمیر کے لئے فنڈ بھی جمع کیا تھا، تاہم یہ مسجد قدرتی آفت یعنی حالیہ سیلاب کی نذر ہوگئی، اور سائل تعمیر کے لئے جمع شدہ فنڈ سے مسجد کا قرض ادا کرنا چاہتا ہے، تو اس فنڈ سے سائل مسجد کا قرض ادا کرسکتا ہے، البتہ اس رقم کو دیگر کسی مصرف میں واقف کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي فتاوى الحانوتي الذي وقفت عليه في كلام أصحابنا ‌أن ‌الناظر ‌إذا ‌أنفق من مال نفسه على عمارة الوقف، ليرجع في غلته له الرجوع ديانة، لكن لو ادعى ذلك لا يقبل منه، بل لا بد أن يشهد أنه أنفق ليرجع كما في الرابع والثلاثين من جامع الفصولين."

(‌‌كتاب الوقف، مطلب في الاستدانة على الوقف: 4/ 440، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة."

(‌‌كتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر: 4/ 445، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں