بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی رقم قرضہ لے لی، تو کیا موت کی وجہ سے معاف ہوجائے گی؟


سوال

کسی شخص نے مسجد کے پیسے اُدھار لیے اور کسی دوسرے کو بتایا بھی نہیں کہ میں نے مسجد کے پیسے اُدھار لے رکھے ہیں، اگر وہ شخص قرض ادا کرنے سے پہلے دنیا سے رخصت ہو جائے تو کیا اس پر قرض معاف ہو جائے گا؛ کیوں کہ اُس نے زندہ رہتے ہوئے کسی دوسرے شخص کو بتایا نہیں کہ میرے پر مسجد کے پیسے اُدھار ہیں؟

جواب

مسجد کے لیے دیے گئے پیسے چوں کہ وقف ہوتے ہیں، جنہیں مسجد کے مصارف کے علاوہ دیگر کسی کام میں صرف کرنے کی شرعًا اجازت نہیں ہوتی، نہ ہی مسجد کا مال کسی کو قرضہ دینا شرعًا جائز ہوتا ہے، لہذا اگر کسی نے مسجد کا مال قرضہ لے لیا ہو تو اسے فوری لوٹانا ضروری ہوگا اور توبہ بھی کرنی ہوگی، اور لوٹانے سے قبل موت واقع ہوجانے کی صورت میں اس کے ترکہ سے مسجد کی رقم واپس کرنا ورثاء پر واجب ہوگا؛ لہٰذا اگر کسی سے یہ غلطی ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وصیت لکھ دے کہ میرے ذمے فلاں مسجد کی اتنی رقم ہے، تاکہ ورثاء یہ امانت ادا کردیں۔

مسجد کے  مال میں  سے قرضہ لینے والے شخص نے اگر اپنے اس عمل کے بارے میں کسی کو آگاہ نہ کیا ہو، تو بھی مذکورہ رقم اس کی موت کی وجہ معاف نہ ہوگی، عنداللہ اس کا عمل پکڑ کا باعث ہوگا، لہذا ایسے شخص کو دنیا ہی میں اپنے معاملات صاف کرنے کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"أَنَّ الْقَيِّمَ لَيْسَ لَهُ إقْرَاضُ مَالِ الْمَسْجِدِ قَالَ فِي جَامِعِ الْفُصُولَيْنِ لَيْسَ لِلْمُتَوَلِّي إيدَاعُ مَالِ الْوَقْفِ وَالْمَسْجِدِ إلَّا مِمَّنْ فِي عِيَالِهِ وَلَا إقْرَاضُهُ فَلَوْ أَقْرَضَهُ ضَمِنَ وَكَذَا الْمُسْتَقْرِضُ."

( كتاب الوقف، تَصَرُّفَاتِ النَّاظِرِ فِي الْوَقْف، ٥ / ٢٥٩، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں