بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی رقم مسجد میں صرف کرنا ضروری ہے


سوال

 مجھے اپنی کمپنی کے اسٹور روم سے ایک لفافہ ملا ہے جس میں کچھ رقم ہے جو مسجد کیلئے ہے، اس پر لکھا ہوا ہے (مسجد کے پیسے)۔ اور یہ لفافہ کافی پرانہ ہے۔مجھے یہ پوچھنا تھا کہ اگر یہ لفافہ میں مینجر کو دیتا ہوں تو مجھے غالب گمان ہے کہ وہ یہ پیسے اپنے پاس رکھ لیں گے، کیونکہ ایسا انہوں نے پہلے بھی کیا ہے، تو اب میں یہ پیسے کسی مسجد میں دوں یا اپنے مینجر کو دے دوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ لفافہ میں موجود رقم چونکہ مسجد کے لیے مختص کرکے رکھنے والے نے رکھی تھی، لہذا اس رقم کو کسی مسجد میں صرف کرنا شرعا ضروری ہوگا، مینجر یا کسی اور کے سپرد کرنے کے بجائے اپنے ہاتھوں سے مسجد کے ذمہ دار کے سپرد کردیں، یا مسجد کے چندہ بکس میں ڈال دیں۔

رد المحتار علي الدر المختار میں ہے:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."

(کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین، ٤ / ٤٤٥، ط: دار  الفكر)

العناية شرح الهدايةمیں ہے:

"والأصل فيه أن الشرط إذا كان مفيدا والعمل به ممكنا وجب مراعاته والمخالفة فيه توجب الضمان."

(كتاب الوديعة، ٨ / ٤٩٤،ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502101448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں