امام کو تنخواہ کے علاوہ بونس کے طور پر سالانہ ایک رقم دی جاتی ہےوہ رقم مسجد کے پیسوں میں سے دینا کیسا ہے؟
وا ضح رہے کہ جوچندہ مسجد کے کسی خاص مدمیں خرچ کرنے کے لئے مختص کرکے دیاگیا ہو اس کوتواس مد کے سوا کہیں خرچ کرنا جائز نہیں ۔البتہ عمومی چندہ کو مسجد کے تمام مصارف میں خرچ کیا جاسکتا ہے۔ مسجد کے لیے جو لوگ پیسہ دیتے ہیں ان کا مقصد مسجد کی ضروریات کی تکمیل ہوتی ہے اور امامت بھی مسجد کی ضروریات میں داخل ہے، لہذا مسجد کےامام کو اس سے تنخواہ اور بونس وغیرہ دینا جائز ہے۔
رد المحتار میں ہے:
"(قوله: إن يحصون جاز) هذا الشرط مبني على ما ذكره شمس الأئمة من الضابط وهو أنه إذا ذكر للوقف مصرفا لا بد أن يكون فيهم تنصيص على الحاجة حقيقة."
(رد المحتار على الدر المختار، كتاب الوقف، 365/4، سعيد)
الفتاوى الهنديہ میں ہے:
"والأصح ما قال الإمام ظهير الدين:إن الوقفعلى عمارة المسجد وعلى مصالح المسجد سواء، كذا في فتح القدير."
( کتاب الوقف ،الباب الحادي عشر في المسجد وما يتعلق به،الفصل الثاني ... ، 462/2، رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144309101339
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن