بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی پہلی منزل میں قرآنِ پاک رکھے ہونے کی صورت میں مسجد کی دوسری منزل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

مسجد کی پہلی منزل میں قرآن پاک رکھے ہوئے ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں مسجد کی دوسری منزل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ کیا اس سے قرآن پاک کی بے ادبی و گستاخی نہیں ہوگی؟

جواب

مسجد کی پہلی منزل میں قرآنِ پاک رکھے ہونے کے باوجود مسجد کی دوسری منزل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا جائز ہے، اس سے قرآنِ پاک کی بے ادبی و گستاخی نہیں ہوتی ہے،کیوں کہ ادب اور بے ادبی کا تعلق عرف سے ہے،اور عرف میں اسے بے ادبی شمار نہیں کیا جاتاہے،نیز ایسے امور کو بے ادبی و گستاخی قرار دینا لوگ شدید حرج میں ڈالنے کے مترادف ہے، اس لیے کہ مسلمانوں کے ہر گھر میں قرآنِ پاک رکھا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں کسی بھی گھر کی بالائی منزل میں رہائش اختیار کرنا ہی ناجائز ہوجائے گا، جس کی وجہ سے شدید حرج لازم آئے گا، جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو دینِ حرج نہیں بنایا، اسی لیے دینِ اسلام کے احکام پر عمل کرنا ہر مؤمن مرد و عورت کے لیے ممکن اور آسان ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بنایا ہے، دین میں جتنے احکام ہیں وہ سب (مجموعہ انسانیت کے اعتبار سے) آسان ہیں، رسول اللہ ﷺ نے اپنے اقوال و اعمال کے ذریعے دینی احکام کی تشریح کرکے  ان کے مراتب بھی متعین فرمادیے ہیں، ان میں غلو کرنا اور حدِ اعتدال سے تجاوز کرنا دین میں سختی ہے، جس سے منع کیا گیا ہے، نیز تنگی کے مواقع کی مناسبت سے دینی احکام میں مزید آسانی بھی رکھی گئی ہے، جس کی نظیر سابقہ شریعتوں میں نہیں ہے،مثلًا: مالِ غنیمت کا حلال طیب ہونا، پانی دست یاب نہ ہونے کی صورت میں مٹی سے تیمم کی اجازت، روئے زمین پر ہر پاک جگہ نماز ادا کرنے کی اجازت وغیرہ وغیرہ۔

قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ...الخ} [سورة الحج: 78]

ترجمہ: الله کے کام میں خوب کوشش کیا کرو جیسا کہ کوشش کرنے کا حق ہے، اس نے تم کو ( اور امتوں سے) ممتاز فرمایا ہے اور (اس نے) تم پر دین (کے اَحکام) میں کسی قسم کی تنگی نہیں کی۔ (بیان القرآن)

المدخل الي دراسةالمذاهب الفقهيه مىں ہے:

"المشقة تجلب التيسير؛ لأن ‌الحرج ‌مدفوع بالنص، ولكن جلبها التيسير مشروط بعدم مصادمتها نصًّا، فإذا صادمت نصًّا روعي النص دونها، والمراد بالمشقة الجالبة للتيسير المشقة التي تنفك عنها التكليفات الشرعية."

(ص:339، ط: دار السلام)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں