سڑک کی سائیڈ پر مسجد ہے اور راستہ بہت تنگ ہے۔ جس سے گاڑیوں کے گزرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تو کیا اس سڑک کو کشادہ کرنے کے لئے سڑک والی جانب کو راستے میں شامل کرنا اور دوسری جانب سے مسجد کو کشادہ کرنا درست ہے؟ محراب سے امام کی دائیں جانب کا حصہ روڈ میں آ رہا ہے۔ تو اسکو روڈ میں شامل کر سکتے ہیں جبکہ روڈ کشادہ کرنے کی کوئی اور صورت بھی نہیں ہے ؟؟
واضح رہے کہ جو جگہ مسجد کے لئے وقف ہوجائے ، وہ ہمیشہ کے لئے وقف ہوجاتی ہے، اور زمین کے جس حصہ میں مسجدِ شرعی تعمیر کردی جائے، وہ جگہ تا قیامت مسجد کے لیے مختص ہوجاتی ہے، اُس جگہ کو فروخت کرنا، کسی دوسرے مصرف میں استعمال کرنا شرعًا جائز نہیں ہے۔لہذا مذکورہ جگہ اگر پہلے سے سڑک کے لئے متعین نہیں تھی تو اس صورت میں مسجد کے کسی حصے کو سڑک میں شامل کرنا جائز نہیں،راستے کے لیے کوئی اور متبادل حل نکالا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إن أرادوا أن يجعلوا شيئا من المسجد طريقا للمسلمين فقد قيل: ليس لهم ذلك وأنه صحيح، كذا في المحيط."
( كتاب الوقف، الباب الحادي عشر في المسجد وما يتعلق به، الفصل الأول فيما يصير به مسجدا، 457/2، ط: رشيديه)
الدر المختار میں ہے:
"(ولو خرب ما حوله واستغني عنه يبقى مسجدا عند الإمام والثاني) أبدا إلى قيام الساعة (وبه يفتي)."
( الدر المختار ، کتاب الوقف،358/4، ط:سعید)
الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:
"وقف المسجد حين يتم يصير خالصاً لله تعالى، وأن المساجد لله، وخلوصه لله تعالى يقتضي عدم جواز الرجوع فيه."
(الفقه الاسلامی وادلته للزحیلی،باب الوقف، الفصل الثالث،موقف القانون من الرجوع في وقف المسجد، 7621/10، ط: دارالفکر)
وفیہ ایضا:
"ويجوز للإمام جعل الطريق مسجداً، لا عكسه، لجواز الصلاة في الطريق، ولا يجوز أن يتخذ المسجد طريقاً."
(الفقه الاسلامی وادلته للزحیلی،باب الوقف، الفصل الثامن، جعل شيء من المسجد طريقاً وبالعكس،7675/10، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن