بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی اینٹیں فروخت کر کے بیت الخلا میں لگانا


سوال

 مسجد کے صحن کی اینٹیں نکال کر اسے فروخت کرکے لیٹرین میں لگائی جا سکتی ہیں؟

جواب

مسجد  کا ملبہ قابلِ احترام ہے،ناپاک جگہ میں یا جہاں بے ادبی کا اندیشہ ہو وہاں نہ ڈالا جائے،مناسب ہے کہ اس ملبہ کواسی مسجد میں ہی کسی مناسب جگہ میں یعنی بنیاد وغیرہ میں استعمال کرلیا جائے ،اگر اس مسجد میں استعمال کی ضرورت نہ ہو تو فروخت کردینا بھی جائز ہے،بہتر یہ ہے کہ مسلمان کے ہاتھ فروخت کیا جائے اور اسے ہدایت کردی جائے کہ یہ مسجد کا ملبہ ہے،اسے ایسی جگہ استعمال کیا جائے جہاں بے ادبی نہ ہو۔  اس ملبہ کو فروخت کرکے اس کی قیمت کو اسی مسجد کی ضروریات میں صرف کردیا جائے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"مسجد کا پرانا ملبہ اینٹ وغیرہ قابلِ احترام ہے،مناسب ہے کہ مسجد  ہی میں کسی مناسب جگہ استعمال کیا جائے...ناپاک جگہ اور جہاں بے ادبی ہووہاں استعمال نہ کیا جائے،اگر بیچنے کی ضرورت ہو توکسی مسلمان کو بیچا جائے اور اسے ہدایت کردی جائے کہ یہ مسجد کا ملبہ ہے،اسے ایسی جگہ استعمال کیا جائے جہاں بے ادبی نہ ہو،غیر مسلم کونہ بیچا جائے،اس کو بیچنے میں بے ادبی کا قوی اندیشہ ہے۔"

(ج:9،ص:152،ط:دار الاشاعت)

کفایت المفتی میں ہے:

"مسجد کا پرانا سامان اور ملبہ جو اسی مسجد کی تعمیرِ جدید میں کام نہ آسکتا ہو،فروخت کردینا جائز ہے،بہتر یہ ہے کہ مسلمان کے ہاتھ فروخت کیا جائے اور اس کی قیمت کو اسی مسجد کی ضروریاتِ تعمیر میں یا جس قسم کا سامان تھا اسی کے مثل میں صرف کردیاجائے۔"

(ج:7،ص:67،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں