بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی پہلی دوسری منزل خالی ہونے کے باوجود تیسری منزل پر نماز ادا کرنے کا حکم


سوال

مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں دوسرے فلور کو چھوڑ کر تیسرے فلور میں کھڑے ہو نے سے نماز ادا ہوتی ہے کہ نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں نچلی منزل اوردوسری منزل خالی ہونے کے باوجود  بلا ضرورت تیسری منزل پر نماز پڑھنے سے  نماز ادا توہوجائے گی، لیکن مکروہ ہوگی ۔درست اور متوارث طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مسجد کی نچلی منزل پر نماز ادا  کی جائے، وہ بھرجائے تو پہلی منزل پر، اس کے بعد دوسری منزل اور پھر تیسری منزل پرصفیں  بناکرنماز ادا کی جائے۔اور اگر کسی ضرورت اور مجبوری کی وجہ سے نچلی اور پہلی منزل پر نماز  با جماعت نہ ہو سکتی ہو تو تیسری منزل پر نماز  با جماعت بلا کراہت بھی اداہو جائے گی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمسجد وإن كبر لا يمنع الفاصل فيه. كذا في الوجيز للكردري.ولو اقتدى بالإمام في أقصى المسجد والإمام في المحراب فإنه يجوز.......ولو قام على سطح المسجد واقتدى بإمام في المسجد إن كان للسطح باب في المسجد ولا يشتبه عليه حال الإمام يصح الاقتداء وإن اشتبه عليه حال الإمام لا يصح. كذا في فتاوى قاضي خان وإن لم يكن له باب في المسجد لكن لا يشتبه عليه حال الإمام صح الاقتداء أيضا."

(کتاب الصلاۃ، باب خامس، فصل رابع، ج نمبر ۱، ص نمبر ۸۸، دار الفکر)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الصعود على سطح كل مسجد مكروه، ولهذا إذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بالجماعة فوقه إلا إذا ضاق المسجد فحينئذ لا يكره الصعود على سطحه للضرورة، كذا في الغرائب."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد،ج:5،ص:322،ط:رشیدیہ)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"مسجد کی جس منزل میں امام ہے مقتدی بھی اسی منزل میں اقتداء کریں، جب وہاں جگہ نہ رہے تب اوپر کی منزل میں کھڑے ہوں، وہاں جگہ رہتے ہوئے اوپر کی منزل میں کھڑا ہونا پسندیدہ نہیں ، اگر چہ آواز آتی ہو، تاہم  بیماری کی وجہ سے ایسا ہوجائے تو دوسری بات ہے اس لیے وسعت ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف ، ج نمبر ۶، ص نمبر ۵۲۷، جامعہ فاروقیہ)

احسن الفتاوی میں ہے:

"سوال:ایک مسجد دو منزلہ ہے،نچلی منزل میں حبس ہوتا ہے ،اس لیے گرمیوں میں اگر بالائی منزل میں جماعت کرلی جائےتو شرعا اس میں کوئی قباحت تو نہیں ؟

جواب:اگر مسجد کے اوپر مسقف منزل نہ ہو تو ایسی حالت میں بلا ضرورت مسجد کی چھت پر چڑھنا اور حبس وغیرہ کی وجہ سے چھت پر منفردا نماز پڑھنا یا جماعت کرنا مکروہ ہے ،البتہ مسجد کے اندر جگہ نہ ملنے کی وجہ سے کچھ مقتدیوں کا مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ نہیں ...

صورت مسئولہ اس سے کچھ مختلف ہے ،اس لیے کہ اس میں مسجد کی بالائی منزل مسقف ہےاور نماز کی نیت سے بنائی گئی ہے اس لیے اس میں ویسی کراہت تو نہیں مگر نفس کراہت سے خالی نہیں ،اس لیے کہ نچلی منزل کو چھوڑ کر بالائی منزل میں جماعت کرنا مسجد کی اصل وضع اور امت کے متوارث تعامل کے خلاف ہے ،نیز نچلی منزل کا جماعت سے خالی رہنا مسجد کے احترام کے خلاف ہے ،البتہ بعذر حبس و غیرہ بلا کراہت جائز ہے۔"

(کتاب الصلوۃ،باب الامامۃ و الجماعۃ،ج:3،ص:287،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں