بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی دیوار پر تصاویر والے اشتہارات لگانا


سوال

مسجد کے دروازے کھڑکی یا دیواروں پر ووٹر اپنے ،اشتہارات، جن پر ان کی تصاویر بھی ہوں چسپاں کر سکتے ہیں یا نہیں؟ ہمارے ہاں ایک خاص جماعت کے نامزد امیدواروں نےاپنے اشتہارات جن پر ان کی تصاویر بھی لگی ہوئی ہیں مسجد کے دروازے پر اور بعض اشتہارات مسجد کے دیواروں پر چسپاں کئے ہیں ان کو اتارنا چاہیے یا لگے رہیں؟ امید ہے تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔

جواب

کسی شدید ضرورت کے بغیر جاندار کی تصویر بنانا  یا بنوانا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے ،خواہ تصویر کسی بھی قسم کی ہو، کپڑے یا کاغذ پر بنائی جائے یا در و دیوار پر، قلم سے بنائی جائے یا کیمرے سے لہذا پوسٹروں ، اشتہارات  وغیرہ پر تصاویر  لگانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔

 واضح رہے کہ اشتہارات  پر پرنٹڈ تصاویر کی حرمت میں معاصرین علماء میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔

لہذا   کسی بھی امید وار کے لیے  تصاویر والے اشتہارات مسجد یا کسی بھی قسم کی دیوار پر لگانا جائز نہیں البتہ بغیر تصویر والے اشتہار کسی کی مملوکہ دیوار پر  ان کی اجازت کے ساتھ لگا سکتے ہیں،مسجد کی دیواروں پر اشتہار چسپاں کرنا بالخصوص تصاویر والے اشتہار لگانا ہرگز جائز نہیں۔

مسلم شریف کی  احادیثِ صحیحہ ملاحظہ ہوں:

"عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، أنه سمع عائشة، تقول:‏‏‏‏ دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد سترت سهوةً لي بقرام فيه تماثيل، ‏‏‏‏‏‏فلما رآه هتكه وتلون وجهه، ‏‏‏‏‏‏وقال: ياعائشة:‏‏‏‏ "أشدّ الناس عذاباً عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله"، ‏‏‏‏‏‏قالت عائشة:‏‏‏‏ فقطعناه، ‏‏‏‏‏‏فجعلنا منه وسادةً أو وسادتين".

(باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، کتاب اللباس، جلد3ص: 1668 ط: دار احیاء التراث العربی بیروت)

ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے ایک طاق یا مچان کو اپنے ایک پردے سے ڈھانکا تھا جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل  گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی شکل بناتے ہیں۔“  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ بنایا یا دو تکیے بنائے۔

وفیہ ایضا:

"عن نافع، أن ابن عمر أخبره، ‏‏‏‏‏‏أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم".

(باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، کتاب اللباس، جلد3، ص: 1669 ط: دار احیاء التراث العربی بیروت)

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا زندہ کرو  ان کو جن کو تم نے بنایا۔“

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله : ولا ينبغي الكتابة على ‌جدرانه) أي خوفا من أن تسقط وتوطأ بحر عن النهاية  ."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة و مايكره فيها،ج: 1،ص: 663، ط: سعيد)

شرح المجلۃ لرستم باز میں ہے:

"لایجو ز لا حد ان یتصرف فی ملك الغیر بلا اذنه."

(المقالة الثانیة في بیان القواعد الكلیة،المادة 96،ج1،ص51،ط:رشیدیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں