بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی چھت پر بیٹھے ہوئے شکار کا شکار کرنا


سوال

مسجد کے اوپر بیٹھے ہوئے جانور کا شکار کر سکتے ہیں؟

جواب

جو جانور مسجد کے اوپر بیٹھا ہوا ہو اس کو شکار کرنے کی صورت میں جانور کازخمی ہونا اوراس کے خون سے مسجد کی چھت یافرش کاپلید ہونا بعید نہیں ، اس لیے ایسے جانور کاشکار کرنے سے اجتناب ضروری ہے، اور یہ کہ جانور کے شکار کے  لیے مسجد کااستعمال ویسے بھی مناسب طریقہ نہیں ،  جب کہ بعض فقہاء نےبلاضرورت مسجد کی چھت پر چڑھنےکو مکروہ لکھاہے، جب کہ شکار مسجد کی ضروریات اور لوازمات سے نہیں ۔

البحر الرائق میں ہے:

"‌و حل ‌اصطياد ‌ما يؤكل لحمه و ما لايؤكل."

(كتاب الصيد،ج:8،ص:263،ط:داراالكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"أما الوطء فوقه بالقدم فغير مكروه إلا في الكعبة لغير عذر، لقولهم بكراهة الصلاة فوقها. ثم رأيت القهستاني نقل عن المفيد كراهة ‌الصعود ‌على سطح المسجد اهـ ويلزمه كراهة الصلاة أيضا فوقه فليتأمل."

(کتاب الصلاۃ،ج:1،ص:656،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن ‌تنظيف ‌المسجد واجب."

(كتاب الصوم، باب الإعتكاف،ج:2،ص:445،ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"نفسِ شکار کرنا جائز ہے، مگر مسجد کااحترام بھی لازم ہے، لہٰذا اس طرح نہ پکڑیں کہ جس سے مسجد کی بے حرمتی ہو۔"

(کتاب الوقف، باب آداب المسجد،ج:15،ص:210،ط:الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں