بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی بورنگ سے متصل کنواں کھود کر اس میں ماء مستعمل ڈالنے کے باوجود بورنگ کے پانی سے وضو وغیرہ کرنا جائز ہے


سوال

ہماری مسجد میں پانی کی قلت کا مسئلہ تھا تو ہم نے بورنگ کروائی ، پھر  کسی نے مشورہ دیا کہ اس بورنگ سے متصل ایک کنواں کھود  کر اس میں پتھر بھر دیے جائیں ،  اور  وضو کا مستعمل پانی اس کنویں میں ڈالا جائے ، بورنگ کی گہرائی 250 فٹ ہے جب کہ کنویں کی گہرائی 20 فٹ ہو گی،  تجربہ یہ ہے کہ اس طرح کرنے سے پانی کی قلت کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جاتا ہے، کیا اس طرح کرنے سے بورنگ سے حاصل ہونے والے پانی  کی طہارت پر کوئی فرق تو نہیں پڑے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کی بورنگ کے متصل کنواں کھود کر اس میں وضو کا استعمال شدہ پانی ڈالنے سے بورنگ کے پانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بورنگ کے اس پانی سے وضو وغیرہ کرنا جائز ہوگا۔

البحر الرائق  میں  ہے:

«الثالث: أنهم قد صرحوا بأن الماء المستعمل على القول بطهارته إذا اختلط بالماء الطهور لا يخرجه عن الطهورية إلا إذا غلبه أو ساواه إما إذا كان مغلوبا فلا يخرجه عن الطهورية فيجوز الوضوء بالكل، وهو بإطلاقه يشمل ما إذا استعمل الماء خارجا ثم ألقى الماء المستعمل واختلط بالطهور»

(كتاب الطهارة،1/ 74،ط:دار الکتاب اللإسلامي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144304100746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں