مسجد میں ایسی جگہ جہاں عورتیں آتی تھیں ، مسجد کی کمیٹی نے ان کے آنے پر پابندی لگا دی یہ کہہ کر کہ مسجد میں خواتین کا آنا جائز نہیں، اسی جگہ کے بالکل اوپر مدرسہ قائم ہے ، جس کا کمیٹی کرایہ وصول کرتی ہے ، کیا مسجد کی وہ جگہ جو مسجد کے حکم میں ہو ،اس کا کرایہ وصول کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
واضح رہے کہ جو جگہ ایک مرتبہ مسجد کے لیے وقف کر دی جائے وہ جگہ تحت الثریٰ سے لے کر آسمان تک مسجد کے حکم میں ہو جاتی ہے، اس جگہ کو مسجد کے علاوہ کسی دوسرے مصرف میں استعمال کرنا اور اس کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہوتا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جو حصہ مسجد میں شامل ہے ، اس حصے کی بالائی منزل بھی مسجد کے حکم میں ہو گی اور اس منزل کو مدرسہ کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہو گا۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 371):
"فرع: لو بنى فوقه بيتًا للامام لايضر؛ لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع و لو قال عنيت ذلك لم يصدق.تاترخانية.
فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره فيجب هدمه ولو على جدار المسجد، و لايجوز أخذ الاجرة منه و لا أن يجعل شيئًا منه مستغلًا و لا سكنى."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن