بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی بالائی منزل میں اعتکاف کرنا


سوال

مسجد 3 منزلہ  ہے،  گراؤنڈ فلور پر امامت ہوتی ہے تو  کیا نیچھے گراؤنڈ فلور کو چھوڑ کر پہلی منزل سے اعتکاف والوں کو بیٹھا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں کئی منزلہ مسجد  کی کسی بھی منزل پر اعتکاف کرنا  شرعاً درست ہوگا، البتہ اوپر  چڑھنے اترنے کے لیے زینہ اگر مسجد کی حدود میں ہو تو  بلا ضرورت بھی اسے استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، اور زینہ اگر حدودِ مسجد سے خارج ہو تو طبعی یا شرعی ضرورت (قضائے حاجت اور وضو یا فرض غسل) کے بغیر اسے استعمال کرنے سے اعتکافِ مسنون فاسد ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ اگر بالائی منزل کا زینہ مسجد کی حدود سے باہر ہو تو صرف نماز کے لیے بالائی منزل پر اعتکاف کرنے والے کے لیے نچلی منزل میں آنا درست نہیں ہوگا، اور نچلی منزل والے کے لیے صرف نماز کے لیے اوپر جانا درست نہیں ہوگا، البتہ اگر وضو کے لیے گیا ہو اور واپسی پر نماز کا وقت ہوجائے تو بالائی منزل کے معتکف کے لیے نچلی منزل میں نماز ادا کرنا درست ہوگا، تاہم اس کے بعد اسے نچلی منزل میں ہی رہنا ہوگا، جب دوبارہ قضائے حاجت یا وضو کے لیے جائے پھر واپسی پر بالائی منزل میں چلا جائے۔

سنن ابي داؤد  میں ہے:

"حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ - عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتِ : السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَلَّا يَعُودَ مَرِيضًا، وَلَا يَشْهَدَ جِنَازَةً، وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا، وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ". ( سنن أبي داود، كِتَابٌ : الصَّوْمُ، بَابٌ : الْمُعْتَكِفُ يَعُودُ الْمَرِيضَ، ٢ / ٥٨٠، رقم الحديث، ٢٤٧٣)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وَأَمَّا شُرُوطُهُ) فَمِنْهَا النِّيَّةُ حَتَّى لَوْ اعْتَكَفَ بِلَا نِيَّةٍ لَا يَجُوزُ بِالْإِجْمَاعِ كَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ.

وَمِنْهَا مَسْجِدُ الْجَمَاعَةِ فَيَصِحُّ فِي كُلِّ مَسْجِدٍ لَهُ أَذَانٌ، وَإِقَامَةٌ هُوَ الصَّحِيحُ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ، وَأَفْضَلُ الِاعْتِكَافِ مَا كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ثُمَّ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ ثُمَّ فِي بَيْتِ الْمُقَدَّسِ ثُمَّ فِي الْجَامِعِ ثُمَّ فِيمَا كَانَ أَهْلُهُ أَكْثَرَ  وَأَوْفَرَ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ". ( كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَالْوَطْءُ فَوْقَهُ وَالْبَوْلُ وَالتَّخَلِّي) أَيْ وَكُرِهَ الْوَطْءُ فَوْقَ الْمَسْجِدِ وَكَذَا الْبَوْلُ وَالتَّغَوُّطُ لِأَنَّ سَطْحَ الْمَسْجِدِ لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَصِحَّ الِاقْتِدَاءُ مِنْهُ بِمَنْ تَحْتَهُ وَلَا يَبْطُلُ الِاعْتِكَافُ بِالصُّعُودِ إلَيْهِ". ( كتاب الصلاة، (فَصْلٌ) لَمَّا فَرَغَ مِنْ بَيَانِ الْكَرَاهَةِ فِي الصَّلَاةِ شَرَعَ فِي بَيَانِهَا خَارِجَهَا مِمَّا هُوَ مِنْ تَوَابِعِهَا، ٢ / ٣٦ - ٢٧، ط: دار الكتاب الإسلامي) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں