بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی بیرونی جانب دکان بنانے کا حکم، مسجد کی مملوکہ دکان مؤذن کو بغیر کرائے کے دینے کا حکم


سوال

کیا مسجد کے خارجی حصہ میں دکان لگانا جائز ہے؟ اور کیا مسجد کے خارج حصہ والی دکان کو بغیر کرایہ پر مسجد کے خادم کو دینا جائز ہے ؟

جواب

مسجد کے خارجی حصے (یعنی شرعی مسجد سے باہر حصے) میں دکان بنانا اور کرائے پر دینا جائز ہے، مسجد کی مملوکہ دکان سے حاصل ہونے والی آمدن مسجد کی ملکیت ہوگی، اس لیے مسجد کی مملوکہ دکان کرائے کے عوض ہی دی جائے ؛ تاکہ مسجد کی آمدن میں اضافہ ہو اور ضرورت کے وقت مسجد کے اخراجات میں کام آئے۔

باقی مسجد کی مملوکہ دکان کرائے کے بغیر کسی کو بھی دینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ مسجد سمیت کسی بھی وقف کی مملوکہ اشیاء میں تبرع کرنا جائز نہیں  ہے۔

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"و لاتجوز إعارة أدواته لمسجد آخر اهـ ."

( ص:481، مطبوعه دارالکتب العلمیة بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد“، کذا في فتاوی قاضي خان اهـ ."

(2/462،مطبوعة مکتبه زکریا دیوبند)

فتاوی خانیہ میں ہے:

"قال الفقیه أبو جعفر: إذا لم یذکر الواقف في صک الوقف إجارة الوقف، فرأی القیم أن یواجرها ویدفعها مزارعةً، فما کان أدر علی الوقف وأنفع للفقراء فعل."

(خانیه ۳/۳۳۲، ط: زکریا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں