کسی مسجد پر جھگڑا ہو جائے اور جھگڑا بھی مسجد کی زمین کے انتقال کی بنا پر ہو،اور دونوں فریق دیوبندی بھی ہوں، تو اسوقت کیا کرنا چاہیے؟
صورت مسئولہ میں ایسے اختلاف کی صورت میں فریقین کو چاہیئے کہ اس مسئلہ کے شرعی حل اور فیصلہ کے لیے قریبی کسی مستند مفتی / عالم دین کے پاس جاکر انہیں حکم/ فیصل بنا ئیں ،بعد ازاں حسب ضابطہ شرعی وہ جو فیصلہ کریں اس کے مطابق عمل کریں ۔
شرح مختصر الطحاوی میں ہے:
"حديث ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي عليه الصلاة والسلام: "لو أعطي الناس بدعاويهم، لادعى ناس دماء ناس وأموالهم، ولكن البينة على المدعى، واليمين على المدعى عليه."
(كتاب ادب القاضي،ج:8،ص:80،ط:دار السراج)
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"ويصح التحكيم فيما يملكان فعل ذلك بأنفسهما وهو حقوق العباد ولا يصح فيما لا يملكان فعل ذلك بأنفسهما، وهو حقوق الله تعالى حتى يجوز التحكيم في الأموال والطلاق والعتاق والنكاح والقصاص وتضمين السرقة."
(كتاب ادب القاظي ،ج:3،ص397، ط:دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102492
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن