بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے وضوخانوں کو اپنے ذاتی راستے کو وسیع کرنے کے لیے ویران کرنا


سوال

 میرے گھر کا ایک ہی راستہ ہے ،باقی اطراف میں دوسرے لوگوں کے گھر اور آبادی ہے ، اب سوال یہ ہے کہ جس طرف میرا راستہ ہے اسی راستے میں مسجد کے وضوخانے ہیں، جس سے میرے گھر کا راستہ آمدرفت کے قابل نہیں ہے،  کیا میں مسجد کے وضوخانوں کو ویران کرکے ایک فٹ تقریباً راستہ آزاد کر سکتا ہوں؟

جواب

 وضوخانہ بھی مسجد کے مصالح میں سے ہیں ،لہذا اگر مذکورہ وضوخانے مسجد کے لیے وقف شدہ زمین پر بنائےگئےہوں ،تو سائل کے لیے اس میں ذاتی تصرف کرنے کا حق نہیں ہے۔

فتح القدیر للکمال ابن الہمام میں ہے:

"والأصح أنه جائزعنده إلا أنه غيرلازم بمنزلة العارية،وعندهماحبس العين على حكم ملك الله تعالى فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعودمنفعته إلى العباد فيلزم ولايباع ولايوهب ولا يورث تعود منفعته إلى العباد.ولا يخفى أنه لا حاجة إلى سوى قولنايزول ملكه على وجه يحبس على منفعة العباد؛لأن ملك الله في الأشياءلم يزل قط ولا يزال."

(کتاب الوقف،ج:6،ص:204،ط:شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"سوال:ایک شخص ایک دکانِ موقوفہ کے بالاخانے پر قرآنِ شریف کی تعلیم دیتاہے،اگر اس سے کرایہ مانگتے ہیں،توہرگزنہیں دیتا،باوجودیکہ لڑکوں سے پڑھائی گراں لیتاہےصرف ذاتی نفع کے لیے تعلم دیتاہے،مسجد کو اس سے کوئی نفع نہیں ہے،اس صورت میں متولی اس سے کرایہ وصول کرسکتےہیں یانہیں؟

الجواب:اوقافِ مسجداس لیے نہیں ہوتے ہیں کہ جس کا جی چاہےاس پر قبضہ کرلےاور نفع ذاتی اٹھالے۔۔۔ملخصاً۔"

(وقف کابیان،ج:13،ص:392/ 393،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں