ہمارے علاقہ میں مسجد کے سامنے روڈ پرایک مزدورفروٹ کا ٹھیلا لگاتا ہے اور مسجد انتظامیہ اس مزدورسے مسجد کے نام پر روزانہ 1200روپے زبردستی لے لیتی ہے اور کہتی ہے یہ مسجد کی جگہ کا رینٹ ہے اور ہم اس پیسے کو مسجد کی تعمیر و ترقی میں لگائیں گے آیا یہ پیسہ مسجد انتظامیہ کے لیے لینا جائز ہے؟ اور اگر جائز ہے تو مسجد میں لگایا جا سکتا ہے ؟
اگر یہ مزدور اپنا ٹھیلا مسجد کے لیے وقف شدہ جگہ میں لگاتا ہے تو مسجد انتظامیہ کا اس سے کرایہ لینا اور اسے مسجد میں لگانا جائز ہے، لیکن اس صورت میں کرایہ باہمی رضامندی سے طے کیا جانا ضروری ہے۔ اور اگر یہ ٹھیلہ مسجد کے لیے وقف شدہ زمین پر نہیں لگاتا، بلکہ مسجد کے سامنے سڑک پر ٹھیلہ لگاتا ہے (جیساکہ سوال میں مذکور ہے) تو مسجد انتظامیہ کا اس سے کرایہ وصول کرنا اور اسے مسجد میں لگانا شرعاً جائز نہیں ہے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200164
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن