بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے قرآن کو گھر لے جانے کا حکم


سوال

کسی مسجد سے قرآن پاک کو گھر لانا کیسا ہے اور اگر مسجد دور ہو اور جانے کی کوئی استطاعت نہیں رکھ سکتا ہو مطلب کرایے کی تو قرآن مجید کا کیا کرنا چاہیے کسی غریب کو دینا چاہیے یا پھر وہی قرآن مسجد کو پہنچانا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  مسجد کے لیے وقف شدہ قرآن کریم اپنے گھر لے جانا جائز نہیں ،البتہ اگر کسی مسجد میں قرآن کریم کی تعداد اتنی زیادہ ہو کہ وہ استعمال میں نہ آتے ہوں  تو انہیں دوسری مساجد میں جہاں ضرورت ہو ،منتقل کرنے کی گنجائش ہے،تاہم کسی شخص کو مالک بنا کر دینا یا خود اس کا مالک بننا جائز نہیں۔

لہذا صورت مسئولہ میں سائل کو چاہیےکہ   قرآن مجید کو اسی مسجد میں پہنچائے  جہاں سے لیا ہے  کسی غریب کو دینا جائز نہیں ۔

الدر مع الرد میں ہے:

'' وإن وقف على المسجد جاز ويقرأ فيه، ولا يكون محصوراً على هذا المسجد، وبه عرف حكم نقل كتب الأوقاف من محالها للانتفاع بها''.

(ج:4، ص:365، ط:سعيد)

الهداية شرح البداية میں ہے:

"وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه."

(ج:2، ص:640، ط:شرکت علمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں