بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے قریب طبلہ ڈھول باجے بجانا


سوال

کیا مسجد کے اندر،یا مسجد کی دیوار یا مسجد کےگیٹ کے بالکل ساتھ، قوالی کے اندازمیں طبلہ،باجا وغیرہ  استعمال کرنا، اوربلند آواز میں ڈھول ڈمکانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہےکہ طبلہ بجانا،اسی طرح ڈھول،باجےبجانا،شرعاً ناجائز اور گناہ کے کام ہے۔

اور مسجد کے اندریہ کام کرنا اور بھی وعید کا سبب ہے،کیوں کہ مساجد میں شور شرابہ کا ہونا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے،اسی طرح مسجد کی دیوار یا گیٹ کے ساتھ یہ کام کرنا کہ جس سے ان کی آواز مسجد کے اندر آئے یہ مسجد کی بے حرمتی ہے، ایسا کرنے والوں پر فرشتے لعنت بھیجتے ہیں، اور اس سےنمازیوں کی نماز اور ذکر و تلاوت میں بھی خلل پیدا ہوتی ہے،جو  گناہ کا باعث ہے

فتاوی شامی میں ہے:

"ودلت المسألة أن الملاهي كلها حرام ويدخل عليهم بلا إذنهم لإنكار المنكر قال ابن مسعودصوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات."

(کتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:348، ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و دلت المسألة على أن مجرد الغناء معصية و كذا الاستماع إليه و كذا ضرب القصب و الاستماع إليه."

(كتا ب الإستحسان، ج:5، ص:129، ط:دار الکتب العلمیة)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن علي بن أبي طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا فعلت أمتي ‌خمس ‌عشرة ‌خصلة حل بها البلاء". قيل: وما هي يا رسول الله؟ قال: "إذا كان المغنم دولا، والأمانة مغنما، والزكاة مغرما، وأطاع الرجل زوجته، وعق أمه، وبر صديقه، وجفا أباه، وارتفعت الأصوات في المساجد، وكان زعيم القوم أرذلهم، وأكرم الرجل مخافة شره، وشربت الخمر، ولبس الحرير، واتخذت القيان والمعازف، ولعن آخر هذه الأمة أولها، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء، أو خسفا ومسخا".

(أبواب الفتن عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء في أشراط الساعة، ج:4، ص:274، ط:الرسالة العالمیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144611102368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں