بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے پرانے سامان کو اپنے ذاتی استعمال میں لانے کا حکم


سوال

مسجد میں استعمال شدہ میٹنگ (پرانے فرش)  کو کیا حمام میں استعمال کیا جا سکتا ہے ؟ جہاں لوگ بے وضو اور بے غسل اس پر بیٹھتے ہیں، کیا ایسا کرنا گناہ ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے لیے وقف شدہ سامان کو کسی اور مقصد میں استعمال کرنا، یا کسی شخص کا اس سامان کو اپنی ذاتی استعمال میں لانا شرعاً ناجائز ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں کسی  بھی شخص کے لیے مسجد کے پرانے فرش کو اپنے ذاتی کام (حمام وغیرہ  بنانے) کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے،تاہم اگر مذکورہ پرانے فرش کی اب ضرورت نہ ہو،اور رکھنے کی صورت میں ضائع ہونے کا اندیشہ ہو،تو ایسی صورت میں اس کو بازاری قیمت کے اعتبار سے فروخت کرکے ،اس کی رقم مسجد میں لگائی جاسکتی ہے،اور فروخت کرنے کی صورت میں کوئی بھی خرید سکتا ہے،لیکن مسجد کی  پرانے فرش کو مسجد کی حمامات یا وضوء خانہ میں  استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی کیوں کہ یہ ادب کے خلاف ہے،۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"و لو خرب المسجد، و ما حوله و تفرّق الناس عنه لايعود إلى ملك الواقف عند أبي يوسف؛ فيباع نقضه بإذن القاضي و يصرف ثمنه إلى بعض المساجد اهـ."

(كتاب الوقف، ج:4، ص:359، ط:دار الفكر۔بيروت)

وفیہ ایضاً:

"‌سئل ‌شيخ ‌الإسلام ‌عن أهل قرية افترقوا وتداعى مسجد القرية إلى الخراب وبعض المتغلبة يستولون على خشب المسجد وينقلونه إلى ديارهم هل لواحد من أهل القرية أن يبيع الخشب بأمر القاضي ويمسك الثمن ليصرفه إلى بعض المساجد أو إلى هذا المسجد قال: نعم، كذا في المحيط."

(كتاب الوقف، الباب الثالث عشر في۔۔۔، ج:4، ص:479، ط:دار الفكر۔بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں