بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کےمتولی کامسجدکی رقم استعمال کرنا


سوال

 اگر کوئی مسجد کی اپنی نگرانی میں کام کروائے بطور خادم کے، تو اس مسجد  کے پیسوں کو خود بھی استعمال کرسکتاہے؟ جیسے مستری اور مزدوروں کو مزدوری دی جاتی ہے تو اس حساب سے بطور خدمت گار کے  خود بھی اس مزدور کی طرح پیسے لے سکتا ہے کہ نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد اللہ کاگھر ہے،فی سبیل اللہ اس کی خدمت کرنی چاہیے،تاہم اگر کوئی مسجد کی خدمت میں مصروف ہے تو مسجد کے پیسوں کو خود استعمال نہیں کر سکتا، البتہ اگر مسجد کی انتظامیہ کے ذریعے اس کام کے لیے اجرت مقرر کرالے تو معاہدہ کے مطابق کام انجام دے کر وہ اجرت لینا جائز ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وللمتولي أن يستأجر من يخدم المسجد يكنسه ونحو ذلك بأجر مثله أو زيادة يتغابن فيها فإن كان أكثر فالإجارة له وعليه الدفع من مال نفسه ويضمن لو دفع من مال الوقف"

(ج:2،ص:461،ط:رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں