بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے مقدس اوراق سے کتاب اٹھانے کا حکم


سوال

مسجد کے مقدس اوراق سے کتاب گھر لیجانے کاکیا حکم ہے؟

جواب

اگر مسجد کے مقدس اوراق میں  وقف شدہ کتابوں میں سے کوئی کتاب قابلِ استفادہ ہو، تو مسجد میں ہی اس سے استفادہ کرناچاہیے گھر لے جانا درست نہیں ہے، البتہ اگر وقف شدہ نہ ہو،بلکہ کسی کی ذاتی ملکیت ہو،مگر اس سے استفادہ نہ کرنے کی وجہ سے مقدس اوراق میں ڈال دی گئی ہوتوایسی صورت میں کتاب  گھر لے جاکر اس سے استفادہ کرنا درست ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وبه عرف حكم نقل كتب الأوقاف من محلها للانتفاع بها والفقهاء بذلك مبتلون فإن وقفها على مستحقي وقفه لم يجز نقلها وإن على طلبة العلم وجعل مقرها في خزانته التي في مكان كذا ففي جواز النقل تردد نهر۔۔۔قوله: لم يجز نقلها) ولا سيما إذا كان الناقل ليس منهم نهر، ومفاده أنه عين مكانها بأن بنى مدرسة وعين وضع الكتب فيها لانتفاع سكانها۔۔۔(قوله: ففي جواز النقل تردد) الذي تحصل من كلامه أنه إذا وقف كتبا وعين موضعها فإن وقفها على أهل ذلك الموضع، لم يجز نقلها منه لا لهم ولا لغيرهم، وظاهره أنه لا يحل لغيرهم الانتفاع بها وإن وقفها على طلبة العلم، فلكل طالب الانتفاع بها في محلها وأما نقلها منه، ففيه تردد ناشئ مما تقدمه عن الخلاصة من حكاية القولين."

(کتاب الوقف،مطلب فی وقف المنقول قصداً،ج:4،ص:366،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں