بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے تعمیر ضروری نہیں


سوال

مسجد کی بنیاد کا کام چل رہا ہے  میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ نماز کب سے شروع کریں؛کیوں کہ سردی وغیرہ کی دِقت ہے، کیا ہم لینٹر ڈلنے کے بعد نماز شروع کر لیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی زمین کی حدبندی اور مسجد کے لیے وقف / مقرر  کرنے کے بعد اس کو مسجد کاحکم حاصل ہو جا تا ہے، چاہے اس پر تعمیر ہو یا نہ ہو،البتہ تعمیر کے لیے نماز کو معطل کرنے کی اجازت ہے، لہذا جس قدر جلد ہو سکے نمازوں کا سلسلہ شروع کرنا بہتر ہے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں  لینٹر ڈلنے کے بعد نماز پڑھنا جائز اور بہتر ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ثم في ظاهر مذهب أبي حنيفة - رحمه الله - فيه إذا صلى الواقف فيه أو صلى غيره فيه بجماعة أو بغير جماعة ‌يصير ‌مسجدا وعند محمد - رحمه الله تعالى - لا ‌يصير ‌مسجدا إلا إذا صلى فيه بجماعة، وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - إذا جعله على هيئة المسجد ‌يصير ‌مسجدا ولا يحتاج فيه إلى شيء آخر."

(كتاب الشروط،الفصل السادس والعشرون في الأوقاف ويشتمل على أنواع،اتخاذ المسلم داره مسجدا،ج:6،ص:372،ط:رشیدیہ)

رد المحتار میں ہے :

"(ولا يتم) الوقف (حتى يقبض)......(ويفرز) فلا يجوز وقف مشاع يقسم خلافا للثاني....واختلف الترجيح، والأخذ بقول الثاني أحوط وأسهل بحر وفي الدرر وصدر الشريعة وبه يفتى وأقره المصنف."

(‌‌كتاب الوقف،ج4،ص:351-349،ط:سعید)

’فتاویٰ رحیمیہ ‘میں ہے:

"سوال:ایک شخص کہہ رہا ہے کہ مسجد کے لیے اس پر عمارت کا ہوناشرط ہے،بغیر عمارت کے کھلی جگہ صحن وغیرہ مسجد نہیں ہے،لہذا اس پر احکام مسجد ثابت نہ ہوں گے کہ عمارت کے بغیر کھلی جگہ ہے،کیا یہ دلیل صحیح ہے؟

جواب:مسجد ایسی جگہ،ایسی زمین اور ایسے مکان کا نام ہے جس کو کسی مسلمان نے اللہ تعالیٰ کی خاص عبادت،فرض نماز ادا کرنے کے لیے وقف کردیا ہو،اس پر عمارت اور تعمیرِدرودیوار اور چھت کا، چھپر کا ہونا شرط نہیں۔"

(کتاب الوقف،احکام المساجد والمدارس،ج:9،ص:69،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101668

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں