مسجد کا چندہ جو لوگوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے ،اگر اسے بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھا جائے، تو سود کی رقم مسجد کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں یا نہیں ؟
مسجد کا چندہ بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوانا،اور اس پر ملنے والا سود وصول کرنا،اور اسے مسجد کی تعمیر میں لگانا،سب ناجائز ہے،اب تک اصل رقم کے علاوہ بینک سے جو سود لیا ہےاسے مستحقینِ زکوۃ پر بلانیت ِ ثواب صدقہ کرنا لازم ہے،نیز اگر مسجد کے چندہ کے لیے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی ضرورت ہو تو سیونگ اکاؤنٹ بند کروا کر کرنٹ اکاؤنٹ کھلوایا جائے،بہر صورت سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا الله َ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِيْنَ فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللهِ وَرَسُوْلِه وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ أَمْوَالِكُمْ لَاتَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَة إِلٰى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْر لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾." [البقرة ]
ترجمہ:" اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے۔ اور اگر تم توبہ کرلوگے تو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔ "
(بیان القرآن )
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"والربح الحاصل بكسب خبيث سبيله التصدق به."
(کتاب الودیعۃ،ج11،ص112،ط؛دار المعرفۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101743
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن