ایک شخص نے جماعت والوں کو کھلانے کی نیت سے ایک بکرا پالا لیکن کسی وجہ سے نہیں کھلا سکا، اب وہ اس بکرے کو فروخت کرکے اس کی رقم مسجد میں دینا چاہتا ہے ۔کیا یہ درست ہے؟
مذکورہ شخص بکر ا فروخت کرکے اس کی رقم مسجد میں دے سکتا ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"لو قال: لله علي أن أتصدق بهذا الدينار على فلان له أن يتصدق على غيره..لأنهم صرحوا بأن تعيين الزمان والمكان والدرهم والفقير غير معتبر في النذر؛ لأن الداخل تحت النذر ما هو قربة، وهو أصل التصدق دون التعيين فيبطل التعيين وتلزم القربة".
(كتاب الزكاة، شروط أداء الزكاة، ج:2، ص:228، ط:دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144508100839
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن