بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے وقف زمین میں مسجد بنانا ضروری ہے


سوال

 ایک زمین ہے جس کے کاغذات  نہیں ہیں اور اس میں غلہ اگایا جاتاہے ،بہت پہلے کسی نےمسجد کےلیے وقف کی تھی ،لیکن اب ہندوستانی قانون کے مطابق اگر وہ زمین ایسے ہی خالی رہی تو سرکار قبضہ کر لے گی اور اگر اس زمین کو عیدگاہ یا قبرستان میں تبدیل کردیا جائے ،تو پھر اس کو سرکار اپنے قبضہ میں نہیں لےگی ۔کیا اِس زمین کو عیدگاہ میں تبدیل کرسکتے ہیں ؟کیوں کہ اس قصبہ میں قبرستان ہے،لیکن عیدگاہ نہیں ہے ۔

نوٹ  :قصبہ میں مسلمانوں کی تعداد 80سے90 تک ہوگی اور اکثریت پیشہ سے کسان ہیں،اگر اس زمین کو عیدگاہ میں تبدیل کرسکتے ہیں تو کیا صورت ہوگی ؟براہِ کرم رہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر یہ زمین واقعتاً واقف کی ملکیت  تھی ،تو واقف کے وقف کرنے سے یہ زمین وقف ہو چکی ہے ،اورخالص اللہ تعالی کی ملکیت  میں آچکی ہے ،اور واقف نے  چوں کہ یہ زمین مسجدکے لیے وقف کی تھی ،اس لیےاس زمین میں مسجد ہی    بنا نا ضروری ہےاورمتولی یا اہلِ قصبہ کو چاہیےکہ رکاوٹ پیدا ہونے سے پہلے ہی مسجد بنا لیں  تاکہ بعد میں مشکلات کا سامنا کرنا  نہ پڑے، البتہ مسجد بنانے كے ساتھ ساتھ باقی جگہوں پر عارضی طور پر عیدگاہ بنادیں قبرستان نہ بنائیں، جب مسجد کی توسیع کی ضرورت ہوگی تو عارضی عیدگاہ کی جگہ کو مسجد میں شامل کرلیں تاکہ جگہ کی حفاظت ہوجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد."

(کتاب الوقف،ج:4،ص،340،ط:سعید)

وفیه أیضاً:

"(ويزول ملكه عن المسجدوالمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني.

وفي الدر المنتقى وقدم في التنوير والدرر والوقاية وغيرها قول أبي يوسف وعلمت أرجحيته في الوقف والقضاء."

(کتاب الوقف،ج:4،ص:357،ط:سعید)

وفیه أیضاً:

" والثالث: أن لا يشرطه أيضا ولكن فيه نفع في الجملة وبدله خير منه ريعا ونفعا، وهذا لا يجوز استبداله على الأصح المختار."

(کتاب الوقف،ج:4،ص:384،ط:سعید)

فتاوی سراجی میں ہے:

"استبدال الوقف جائز ما لم یکن مسجدا."

(كتاب الوقف،باب اجارة الوقف وبيعه ونحو ذالك،ص:391،ط:مكتبه زمزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں