بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے کسی خاص کام کے لیے دی گئی رقم کا حکم


سوال

زید نے دس ہزار روپے برائے تعمیر /خریداری مسجد  یا مصلی کو چندہ دیا، پھر  انتظامیہ کے درمیان اختلاف پیدا ہوا  اور زید نے اپنا چندہ واپس لیا تو کیا زید واپس لینے  کا حق دار ہے؟ اور عمر کا بھی  یہ مسئلہ ہے،  مگر اب تک واپس نہ لیا، مگر مطالبہ کیا، تو کیا انتظامیہ عمر کے اس چندے کو واپس کرے؟ اگر انتظامیہ نے چندہ کسی خاص مقصد کے لیے لیاتھا اور پھر یہ مقصد منسوخ  (کینسل) ہوا، تو کیا اب چندہ واپس کرنا پڑے گا؟

جواب

مسجد  کی ضروریات اور انتظامات کے لیے جمع کیا گیاعمومی چندہ وقف کی ملکیت بن جاتا ہے، چندہ دہندہ گان/معطعین کو اس کی واپسی  کے مطالبہ کا حق نہیں ہے،  اور نہ ہی انتظامیہ کو واپس دینے کا حق ہے۔ اسی طرح اگر مسجد  یا مصلی کی  کسی خاص تعمیر اور خریداری کے لیے رقم (چندہ) دی گئی تھی اور  کو  اس خاص مقصد میں استعمال بھی کر  دیا گیا، یعنی: کوئی تعمیر کر لی، یا مسجد کے لیے کوئی چیز خرید لی گئی تو انتظامہ سے اختلاف کے باوجود اس رقم کی واپسی کا مطالبہ جائز نہیں ہے، اور نہ ہی انتظامیہ کا واپس کرنا جائز ہے۔ البتہ اگر خاص مقصد/کام کے لیے رقم دی اور وہ کام نہیں ہوا تو چندہ دہندہ گان/معطین واپسی کا مطالبہ کر سکتے ہیں، اور ان کے لیے واپس لینا اورانتظامیہ کے لیے واپس دینا جائز ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں