بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے بڑے قالین کو پاک کرنے کا طریقہ


سوال

جامعہ کے فتویٰ نمبر 144506102187 کے سلسلے میں رہنمائی درکار ہے، یہاں عرب میں مساجد میں اچھے اور سنگل پیس (بڑے) قالین ہوتے ہیں جن کو اٹھانا کسی طرح ممکن نہیں اور یہاں بچوں کا مساجد میں آنا بہت عام ہے، جب کوئی بچہ پیشاب کرتا ہے تو خادم صرف اس جگہ کو صاف کر دیتا ہے، اکثر ہمیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ کس جگہ کو بچے نے خراب کیا ہے، رہا اپنی انفرادی جائے نماز بچھانے کا تو صف بندی کی وجہ سے ممکن نہیں اور صرف ہم ایسا کریں گے تو مناسب بھی نہیں ہوگا۔

جواب

قالین چوں کہ نجاست کے اثرات کو جذب کر لیتا ہے، اس لیے اگر اس پر بچہ پیشاب کر دے تو صرف کپڑے وغیرہ سے صاف کردینے سے تو یہ پاک نہیں ہوگا، بلکہ اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس پر تین مرتبہ پانی بہایا جائے اور ہر مرتبہ خشک ہونے کے لیے چھوڑ دیا جائے، خشک ہونے کی حد یہ ہے کہ اس کی تری سوکھ جائے اوراس پر ہاتھ رکھنے سے ہاتھ گیلا نہ ہو  مکمل طور پر خشک ہوجانا شرط نہیں ہے، تین مرتبہ اس طرح دھونے اور خشک کرنے سے قالین پاک ہو جائے گا۔

الدر المختار میں ہے:

"(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى...(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها كما مر، وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار".

وفي الرد:

"(قوله: بتثليث جفاف) أي: جفاف كل غسلة من الغسلات الثلاث...

(قوله: أي: انقطاع تقاطر) زاد القهستاني وذهاب النداوة. وفي التتارخانية: حد التجفيف أن يصير بحال لا تبتل منه اليد، ولا يشترط صيرورته يابسا جدا. اهـ...

(قوله: مما يتشرب النجاسة إلخ)... وقالوا في البساط النجس إذا جعل في نهر ليلة طهر قال في البحر: والتقييد بالليلة لقطع الوسوسة وإلا فالمذكور في المحيط أنه إذا أجرى عليه الماء إلى أن يتوهم زوالها طهر؛ لأن إجراء الماء يقوم مقام العصر اهـ ولم يقيده بالليلة. اهـ".

(‌‌‌‌كتاب الطهارة، باب الأنجاس، 1/ 331-332، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة؛ لأن للتجفيف أثرا في استخراج النجاسة وحد التجفيف أن يخليه حتى ينقطع التقاطر ولا يشترط فيه اليبس. هكذا في التبيين هذا إذا تشربت النجاسة كثيرا وإن لم تتشرب فيه أو تشربت قليلا يطهر بالغسل ثلاثا. هكذا في محيط السرخسي".

(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الأول في تطهير الأنجاس، 1/ 42، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں