بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی جگہ میں پانی کا پلانٹ لگا کر پانی فروخت کرنے کا حکم


سوال

ہمارے مسجد کے احاطے میں این جی اوز والوں نے ایک پانی کا پلانٹ بنایا ہے جس کا پانی بیچا جاتا ہے اور انہوں نے اس پر اپنا مونو گرام بھی لگا یا ہے ،اب پوچھنا یہ ہے کہ  مسجد کے احا طے میں ان کو اس طرح پلانٹ بنانے کی اجازت دینا شرعاًجائز ہے یا نہیں ؟اور اگر مسجد کے بجائے مدرسہ کے احاطے میں ہو  تو کیا حکم ہے؟

وضاحت: پہلے تین پلاٹ لئے گئے، اس میں مسجد بنائی گئی، پھر اس کے بعد مزید پلاٹ لئے گئے مسجد کی توسیع کے لئے۔ اور کوئی نہیں تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی وضاحت کے مطابق واقفین نے یہ جگہ نفس مسجد یعنی نماز کی ادائیگی کے لئے وقف کی تھی، اور مسجد کے لئے وقف کی گئی جگہ واقف کی ملکیت سے نکل کر  اللہ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے لہذا اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کے  علاوہ کوئی بھی چیز تعمیر کرنا جائز نہیں، لہذا این جی او والوں نے مسجد کی جگہ پر جو تعمیر کی ہے یہ تعمیر جائز نہیں ہے اور اس تعمیر کو مسمار کرنا ضروری ہے نیز ان کے ساتھ اس تعمیر میں جو حضرات معاون  رہے وہ سب بھی گناہ گار ہیں۔

نیز مونوگرام سے اگر این جی او یا کمپنی والوں کا تشہیر مقصود ہوتو مسجد کے احاطے سے ایسے تشہیر کی گنجائش نہیں۔

اور مدرسہ کا بھی یہی حکم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به"۔

(کتاب الوقف، مطلب في وقف المنقول قصدا: 4/ 366، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"أنهم صرحوا بأن مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة."

(کتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر: 4/ 445، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں