ہمارے یہاں چترال میں مسجد کے ساتھ ایک کمرہ بنایا جاتا ہے، موسم سرما میں آگ جلا کر نمازی اس میں بیٹھتے ہیں، اور اسی غرض کے لیے یہ کمرہ بنایا جاتا ہے۔ البتہ ہماری مسجد بناتے وقت ہوا یوں کہ یہ کمرہ اور اس کے ساتھ صحن پہلے بنایا گیا، اس کے بعد اسی کے ساتھ متصل مسجد کے ہال پر کام کا آغاز کیا گیا، جب تک مسجد کا ہال تیار نہیں ہوا تب تک اسی کمرے اور اس کے صحن میں نماز باجماعت ادا کی جاتی رہی۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ کمرہ اور اس کا صحن مسجد کا حصہ ہے یا نہیں؟ نمازیوں کا ارادہ ہے کہ اس کے نیچے وضوخانہ اور واش رومز بنادیے جائیں۔آیا یہ جائز ہوگا؟
اگر مذکورہ کمرہ اور اس کا صحن مسجد کی نیت سے نہیں بنایا گیا، بلکہ موسمِ سرما میں آگ جلانے یا دیگر کاموں کے لیے بنایا گیا ہے تو صرف اس میں باجماعت نماز کے انعقاد سے یہ کمرہ اور اس کا صحن مسجد کے حکم میں نہیں ہوئی، لہٰذا اس کمرہ کے نیچے وضو خانہ اور بیت الخلا اور غسل خانے بنانا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200537
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن