بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے استنجا خانہ میں پیشاب کرنے کا حکم


سوال

کیا طالب علم کا اور عام آدمی کا مسجد میں پیشاب کرنا جائز ہے؟ یعنی وہ جگہ جہاں استنجا کیا جاتا ہے؟

جواب

وہ جگہ جہاں پر استنجا کیا جاتا ہے اس کو مسجد کہنا درست نہیں ہے، بلکہ وہ جگہ استنجا خانہ کہلاتی ہے، اس لیے اس جگہ پر پیشاب کرنا مسجد میں پیشاب کرنے کی طرح نہیں ہے، باقی استنجا کی جگہ پر پیشاب کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر مسجد کے منتظمین نے اس جگہ کو پیشاب اور استنجا دونوں کے لیے بنایا ہے تب تو اس جگہ میں پیشاب کرنا جائز ہے، البتہ اگر وہ جگہ صرف استنجا کے لیے بنائی گئی ہو اور پیشاب کرنے کے بعد اس جگہ کی باقاعدہ طہارت کا انتظام مشکل ہو تو کسی کے لیے بھی وہاں پیشاب کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر پیشاب کے بعد اس جگہ کی طہارت کا انتظام ہو اور پیشاب کرنے والے افراد اس کی دھلائی اور صفائی کا اہتمام بھی کریں تو یہاں پیشاب کرنے کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا، البتہ منتظمین کی شرائط اور نظم کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں