بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے چندے سے امام کا گھر بنانا، اور خطیب کا اے سی استعمال کرنا


سوال

 کیا صدقات اور خیرات اور مسجد کے چندے سے علماء کے حجرہ اور مسجد کی طرف سے دیےگئے گھر میں ائیر کنڈیشن کا استعمال جائز ہے، جب کہ خطیب صرف جمعہ پڑھاتا ہو، بقایا پورا مہینہ فارغ رہتا ہو، کوئی کام نہ کرے؟

جواب

صدقات (     نافلہ ) ،خیرات اور چندہ مسجد کے انتظامی امور اور مصالح کے لیے دیے جاتے ہیں اور امام ِ مسجد کے لیے حجرہ بنانا بھی چونکہ مسجد کے مصالح میں داخل ہے اس لیے اس آمدنی سے امام کے لیےحجرہ بنانا جائز ہے جب کہ وہ حجرہ مسجد کی ملکیت میں ہو۔

مسجد کے خطیب کا حکم بھی امام ہی کی طرح ہے   لہٰذا اگر  مسجد انتظامیہ یا اہل محلہ میں سے کسی نے خطیب کو گھر میں ائیر کنڈیشن لگا کر دیا ہے یا اس کے استعمال کی اجازت دی ہے  اور اس کا بل بھی لگوانے والے کے ذمے ہے یا  اس خطیب  کے ذمے ہے، تو خطیب کے لیے اس ایئر کنڈیشن  کا استعمال جائز ہے۔اسی طرح اگر  کوئی شخص بل ادا نہیں کرتا مگر  چندے میں گنجائش کی وجہ سے مسجد کمیٹی کی اجازت سے ایئر کنڈیشن استعمال کیا جاتا ہے تو اس کی اجازت ہے۔مسجد کے اخراجات کیسے کیے جائیں  اور امام یا خطیب کو کون سی سہولت دی جائے ،اس کا فیصلہ کمیٹی پر ہے،ان ہی کی رائے پر اعتماد کرنا چاہیے؛ کیوں کہ  انتظامی امور ان کے ذمہ ہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية  التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، "وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد، والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم."

وفیہ ایضاً:

"مصالح المسجد يدخل فيه المؤذن والناظر ويدخل تحت الإمام الخطيب لأنه إمام الجامع."

(کتاب الوقف، مطلب یبدأ بعد العمارۃ بما ھو اقرب إلیھا،367/4،ط:سعید)

 بدائع الصنائع میں ہے:

"والواجب أن يبدأ بصرف الفرع إلى ‌مصالح الوقف من عمارته وإصلاح ما وهي من بنائه وسائر مؤناته التي لا بد منها، سواء شرط ذلك الواقف أو لم يشرط؛ لأن الوقف صدقةجاریة في سبيل الله تعالى، ولا تجري إلا بهذا الطريق."

(کتاب الوقف والصدقة، فصل في حکم الوقف المباشر وما یتصل به،403/8،ط: دارالکتب العلمیة)

بحر الرائق میں ہے :

"مصالح المسجد فيدخل المؤذن والناظر لأنا قدمنا أنهم من المصالح وقدمنا أن الخطيب داخل تحت الإمام لأنه إمام الجامع."

(كتاب الوقف،359/5،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں