ہماری ایک مسجد تقریبًا چالیس سال پہلے کی بنی ہوئی ہے اور اب قاری صاحب کے لیے جوتوں کی جگہ میں موجود چھت کو بڑھا کر مسجد کے صحن کا تقریبًا چھ فٹ حصہ ساتھ ملا کر رہائش بنانا چاہتے ہیں، آیا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں ، جب کہ اس رہائش میں احتیاط سے رہنے کی کوشش کی جائے کہ مسجد کی بے ادبی نہ ہو ؟
صورتِ مسئولہ میں مسجد کےصحن کے حصے کو قاری صاحب کی رہائش گاہ میں لینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ جو جگہ ایک بار مسجدِشرعی بن جائے وہ قیامت تک مسجد رہتی ہے، کسی کو اس کی حیثیت تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے، مسجد میں جس جگہ نماز پڑھی جاتی ہے وہ نیچے تحت الثری سے اوپر آسمانوں تک مسجد ہوتی ہے، اس میں گھر وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"فقد قال الله تعالى: {وأن المساجد للّٰه} [الجن: 18] و ما تلوناه من الآية السابقة فلايجوز لأحد مطلقًا أن يمنع مؤمنًا من عبادة يأتي بها في المسجد؛ لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة و اعتكاف و ذكر شرعي و تعليم علم و تعلمه و قراءة قرآن و لايتعين مكان مخصوص لأحد."
(2 / 36 ، کتاب الصلاۃ، فصل ، ط؛ دارالکتاب الاسلامی، بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200587
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن